محترم عمران شفقت صاحب و دیگر باخبر صحافی حضرات
آپ کا حالیہ وی لاگ سن کر یہ بات واضح ہوئی کہ آپ کی معلومات محض قیاس پر مبنی نہیں بلکہ ان حلقوں تک رسائی کا ثمر ہیں جو اقتدار و اختیار کے اصل مراکز سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی باتوں میں سچائی کی جھلک اور گہرائی کا احساس ہوتا ہے۔
اگر آپ کا تعلق واقعی اُن بااثر اور فیصلہ ساز حلقوں تک ہے تو ان سے یہ گزارش ضرور پہنچا دیں کہ اگر وہ اب بھی پچھلی سات دہائیوں سے چلی آ رہی اسٹیبلشمنٹ کی پرانی روش، یعنی "لکیر کی فقیری" پر قائم رہے تو پھر نہ صرف ان کے تمام منصوبے خاک میں مل جائیں گے بلکہ پاکستان خود ایک ناقابلِ واپسی دلدل میں جا گرے گا۔
جنرل عاصم منیر بلاشبہ ایک محب وطن سپاہ سالار ہیں۔ مگر افسوس کہ وہ جس راہ پر چل رہے ہیں، یا جس راہ پر اُنہیں چلایا جا رہا ہے، وہی راہ اس ملک کو نہ صرف پہلے بھی دولخت کر کے نقصان پہنچا چکی ہے بلکہ اپنی میں میں قائم رکھنے کے لیے آج بھی قوم میں ہر سطح تقسیم در تقسیم کا خطرناک ہی خوفناک کھیل جاری ہے۔
پھر بھی اسی راہ سے بہتری کی توقع رکھنا محض خود فریبی ہو گی۔
پاکستان کے طاقتور افراد نے نے بارہا " شکلیں بدلنے کی صلاحیت رکھنے والے بلوں کو دودھ کی رکھوالی" پر مامور کیا، اور نتیجہ یہ نکلا کہ ملک نظریاتی، سیاسی، معاشی اور اخلاقی لحاظ سے کنگال ہو گیا۔
اسٹیبلشمنٹ کی تجربہ گاہوں میں تیار کیے گیے بچے جمہورے قوم و ملک کو ترقی اور خوشحالی کے رستے پر ڈالنے میں نہ صرف بری طرح ناکام گئی ہو گئے بلکہ آج انہیں قوم پر مسلط کرنے والوں کے گلے ٹوٹے ہوئے بازو بن کر دبا رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنی عوام میں مقبولیت کے باعث افواجِ پاکستان کی ساکھ کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر صاحب اپنے اُن پیش روؤں کی ناکام روش فوری طور پر ترک کر دیں جو آج اپنے سارے کروفر کے ساتھ تاریخ کے بدبو دار کوڑے دان میں گرے اپنے ہی ذخم چاٹنے پر مجبور ہو چکے۔
کاش ریاست پاکستان اس قابل ہوتے کہ پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کرنے والے سیاست دانوں سمیت چھوٹے بڑے عہدوں پر براجمان رہے والی سول اور فوجی نوکر شاہی جو قرار واقعی سزا دیتی۔۔
اس وقت تمام عزتیں اور ذلتیں دینے والے قادر مطلق نے پاکستان جیسے مشکل ترین حالات کے شکار ملک کا طاقتور ترین عہدہ انہیں عطا کیا تو اس کی حکمت کو انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے جو آج تک پاکستان کی طاقتور ترین شخصیات نہیں سمجھ سکیں اور پاکستان کو اسلام کا گہوارا بنانے کی بجائے اسے یہودو نصاری کی سازشوں کی آماجگاہ بنا دیا عوام کو پورے کے پورا دین میں شامل کرنے کی بجائے انہیں ابلیس پرستی جیسی لعنت میں مبتلا کر دیا۔۔
اور پھر اسی واسطے یہ کسمپرسی کی حالت میں مر عبرت کا نشان بنتے رہے۔
اگر سید عاصم منیر پیش روؤں یا مشرف جیسے عبرتناک انجام سے بچنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی تمام تر توجہ اسلام میں پورے کا پورا داخل ہونے پر اور پاکستان میں اللّٰه تعالیٰ کی حاکمیت اعلیٰ کو دل سے تسلیم کرنے والے ایماندار اور باصلاحیت افراد کو منتخب کروانے کے لیے پاکستان ووٹرز فرنٹ کے واضع اور جامع روڈ میپ پر چلنا ہوگا تا کہ پاکستان کو بین الاقوامی سازشوں سے بچا کر اندرونی خلفشار کا خاتمہ کیا جا سکے اور پاکستان نظریاتی و دفاعی حکمت عملی ک مضبوط کرنا ہوگا۔ اگر وہ ایسا کر پائے تو یقیناً اُن کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
یاد رکھیں ! اگر بانی پی ٹی آئی قومی مجرم ہے تو باقی تمام "سیاسی و مذہبی رہنما اور دیگر اپنے ادوار میں با اختیار چھوٹ بڑے عہدوں پر براجمان رہنے والے سول اور فوجی افسران " بھی کسی طور دودھ کے دھلے ہوئے نہیں۔ اس حمام میں سب ہی ننگے ہیں۔
اگر ان سب سے لوٹی ہوئی دولت قوم کو واپس دلوانی ہے تو سب کا بلا تفریق احتساب کرنا ہوگا۔۔
یہ بات بھی ذہن نشین کرنا ہوگی کہ جب تک ن لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، جے یو آئی (ف)، علما کونسلیں، فوجی و سول نوکر شاہی اور شوگر، ڈرگ، آٹو اسںںمیبلنگ کارٹلز، امپورٹ ایکسپورٹ کرنے والے مافیاز پر مشتمل مراعات یافتہ طبقات کی شیطانی تکون کو توڑ نہیں دیا جاتا، اور قوم ان کے بلیک میلنگ کرتے شکنجے سے نجات حاصل نہیں کر لیتی۔ کبھی بی ایل اے کبھی ٹی ٹی پی، کبھی داعش جیسے دیگر روگی گروہ اور تنظیمیں ابلیسی قوتوں کی آلہ کار بن کر ہمارے قومی اثاثوں کو نقصان پہنچاتی رہیں گی اور ہمارے بہادر جوانوں اور معصوم شہریوں کے خون سے ہولی کھیلتے رہیں گی۔
جب تک ان فتنوں کی جڑیں کاٹ نہیں دی جاتیں، کھربوں ڈالروں کے سونے اور تانبے جیسے قومی قومی خزانے مراعات یافتہ اشرافیہ کے گھروں میں دولت کے مزید انبار لگا دیں گے مگر پاکستان کی دو وقت کی روٹی کو ترستی عوام کے کسی کام نہیں آئیں گے۔۔
یہ بات پاکستان کی مقتدر ترین شخصیات کے پاس اگر مسائل کا کوئی دیرپا حل نہیں تو پھر
پاکستان کے خاک نشینوں جیسی خاک نشینی اپنا لیں یا تمام مسائل کا حل "پاکستان ووٹرز فرنٹ" اقتدار میں آنے بغیر قوم کی خدمت میں پیش کر سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ جیسے باخبر صحافی پہلے اس نظریے کو سنجیدگی سے سمجھیں۔ اگر اس میں سچائی اور اخلاص نظر آئے، تو اسے عوام تک پہنچانے میں اپنا مؤثر کردار دینی اور قومی فریضہ سمجھتے ہوئے ادا کریں۔
ہم یقین دلاتے ہیں کہ اگر شعور کو بیدار کرنے والا پاکستان ووٹرز فرنٹ کا پیغام صحیح معنوں میں عوام تک پہنچ گیا تو باقی کام پاکستان کی جفاکش قوم خود کر لے گی۔
جاوید تنویر
پاکستان ووٹرز فرنٹ
نہ جاگو گے، نہ جگاؤ گے... تو یقیناً مٹ جاؤ گے
پاکستان ووٹرز فرنٹ کے منشور لائحہ عمل اور قران اور حدیث کی روشنی میں تیار عوامی انتخابی پروگرام کے تفصیلی تعارف کے لئے لاہور پریس کلب میں مورخہ 07 جون 2018 کو ایک پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جاوید تنویر پاکستان ووٹرز فرنٹ نے صھافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ووٹرز اب تمام م قومی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹروں کے منظم الیکٹورل کالج بنائے جائیں گے جو منتخب ہونے والے قومی اور صوبائی ارکان اسمبلیوں سے انفرادی ،اجتماعی اور قومی مثائل عوای امنگوں کے تحت حل کراسکیں گے۔ اور قومی امور میں براہ راست اپنی مشاورت دے سکیں گے۔
پاکستان ووٹرز فرنٹ پاکستان کے نو کروڑ سترلاکھ ووٹروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے قومی اسمبلی کے خلقوں کی سطح پر اپنے علاقوں میں موجود ایماندار، پڑھے لکھے اور باصلاحیت افراد کےکاغذات نامزدگی برائے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی متعلقہ دفتر الیکشن کمیشن میں ۱۱۔جون ۲۱۰۸ تک جمع کر ادیں ۔تا کہ کا غذاتِ نامزدگی کی منظوری حاصل کرنے والے امیدواروں کے متعلق معلومات اکٹھی کر کے ان میں سے بہرتین افراد کو چن کر عوامی انتخابی پروگرام کے تحت آئندہ انتخابات میں کامیاب کروایا جا سکے۔