PVF Blog


PVF Blog Archive

پیغام حسین،،سوال امت اور دعوتِ عمل

پاکستان کے  کروڑوں  مسلمان ووٹروں کے نام۔۔۔

جب حضرت جبرائیلؑ نے رسولِ اکرم ﷺ کو خبر دی کہ آپ کا نواسہ حسینؓ کربلا میں شہید ہوگا، تو آپ ﷺ غمگین ہوئے اور حضرت اُمِّ سلمہؓ کے ذریعے امت کو یہ پیغام دیا:

"یہ کربلا کی مٹی ہے، جہاں میرا بیٹا حسینؓ شہید کیا جائے گا۔"

یہ خبر وحی کے ذریعے ﷺ کو  ملی، جو اللّٰه تعالیٰ کا فیصلہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کی شکل میں  تاقیامت باطل کے خلاف  جہاد کرنے کا اللّٰهِ اور رسولِ ﷺ کا حکم بن گیا۔

کہ آپ کا نواسہ حسین

"یہ کربلا کی مٹی ہے، جہاں میرا بیٹا حسینؓ شہید کیا جائے گا۔"

تسلسلِ قربانی 
ابراہیمؑ سے حسینؓ تک

انسانی جان کی قربانی کا یہ سلسلہ رب العالمین کے حکم سے حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ سے شروع ہوا، جب باپ نے بیٹے کو اور بیٹے نے اپنی جان کو رب کے حضور پیش کیا۔ رب نے خوش ہو کر فرمایا:

"اے ابراہیم! تُو نے خواب سچ کر دکھایا، ہم نیکی کرنے والوں کو یوں ہی جزا دیتے ہیں۔"

اور یہ فرما کر رب العالمین نے ہر سال قربانی کے ذریعے اجر ان دونوں جلیل القدر  ہستیوں کو پہنچانے  کا ازلی بندوبست کر دیا۔۔

امام حسینؓ نے دین کی خاطر اپنے بھائی، بیٹوں، خاندان اور اپنی جان تک کو قربان کر دیا، مگر یزید جیسے ظالم کے سامنے سر نہ جھکایا، اور دینِ محمد ﷺ کی عزت پر آنچ نہ آنے دی۔

خود پیاسے رہے…

مگر دین کو تاقیامت سیراب کر گئے!

اپنے سینے پر تیر کھا لیے…مگر حق کو جھکنے نہ دیا!

یہ صرف ایک واقعہ نہیں۔۔

یہ دین اسلام کے لیے جینے اور مرنے کا ایسا عہد نامہ ہے کہ جس نے ایک طرف تو امام حسین  کو جنت کے نوجوانوں کی سرداری دلا دی! دوسری طرف ہمیشہ کی زندگی پانے کا
راستہ بھی دکھا دیا۔۔ کہ

کہ اگر دین کا علم جھکنے لگے،

تو حسینؓ جیسے بنو…

باطل کے سامنے جھکنے کے بجائے کٹ جاؤ،

لیکن حق پر قائم رہو!

آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے

کہ ہم صرف عزادار بننا چاہتے ہیں یا کہ حسینؓ کی طرح رب سے وفا نبھانے والے پیکر اور قربانی کے حقیقی وارثِ ؟
صرف آنسو بہانا چاہتے ہیں
یا پھر  لہو دینے کا حوصلہ بھی  رکھتے ہیں؟

یہ کربلا صرف جانوں کی قربانی کا نام نہیں  نہیں  اپنے نفس کی نفی کر کے صرف رب العالمین کی رضا کے لیے اپنی زندگی بسر کرنے کا بھی پیغام ہے۔

کیا کوفے والوں جیسی
ہماری یہ بے حسی اور منافقت ہمیں جہنم کی آگ میں جلانے کے لیے کافی نہیں ہے۔۔

کیا یزیدی حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے امام عظیم کی طرح جہاد امت مسلمہ پر فرض نہیں ہو چکا ہے۔ جہاد بھی تلوار یا بندوق سے نہیں بلکہ اپنے نفس سے جہاد کرتے ہوئے اپنے ووٹ کے حق کو اپنے ذاتی مفادات اور تعلقات کو بالائے طاق رکھ کر حضور نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ پر چلنے کی کوشش کرنے والوں کو دے کر برسر اقتدار نہیں لا سکتے۔۔

غزہ، کشمیر اور دیگر اسلامی ملکوں کے معصوم شہدا قیامت کے روز کیا ہمارا گریباں پکڑ کر سوال نہیں کریں گے کہ آج کے  یزیدوں کے ہاتھوں پر بیت کرنا  کوفے والوں کی طرح بیت کرنے جیسا نہیں تھا۔

آج پھر اسلام کے دشمن مسلمانوں کے لیے غزہ کو کربلا بنا چکے ہیں وہاں اسلام کے لیے کٹ مرنے والے معصوموں کی آہیں اور سسکیاں چھپن اسلامی ملکوں میں بسنے والے دو ارب سے زیادہ مسلمانوں اور ان پر مسلط فاسق اور منافق حکمرانوں کو حسین علیہ اسلام کا پیغام بھیج رہی ہیں کہ امت مسلمہ کو جس قربانی، صبر، سچائی اور شہادت کی راہ پر چلنے کی ضرورت ہے وہ مذمتوں اور بیان بازی اور اختجاج تک محدود کیوں ہے۔۔؟

اٹھو!

یہ اللّٰه کا پسندیدہ دین تم سے صرف عبادتیں اور دعائیں ہی نہیں بلکہ

عمل، غیرت اور قربانی مانگتا ہے!

امام پاک کی شہادت عظمیٰ پر رونے دھونے والوں سے سوال...

آج ہم، جو حسینؓ کی شہادت پر روتے ہیں، اور پیسے لے کر مساجد  اور ٹی وی پر واعظ کرتے اور ،مجلسیں کرتے نہیں تھکتے،  نوحے پڑھنے اور ماتم کرنے کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔۔

صرف آنسو بہانا چاہتے ہیں یا پھر حضرت حسینؓ کی طرح رب کے لیے اپنا لہو دینے کا حوصلہ بھی  رکھتے ہیں؟

کیا ہم نے  کبھی اپنے آپ سے یہ سوال کیا:

کیا صرف گریہ کر لینا کافی ہے؟

یا پھر حسینؓ کے راستے پر چلنا ہر شے سے افضل اور ہر مسلمان کا اولین فرض ہے؟

نواسہ رسول ﷺ تو
اللّٰہ اور  رسول اللّٰہ ﷺ  کے لیے اپنی جان تک کا نذرانہ پیش کر سکتا ہے تو  ہم کیسے  رسول اکرم کے جانثار اور حضرت امام حسینؓ کے پیروکار ہیں کہ آج کے یزیدوں کے ہاتھوں پر بیعت کیے ہوئے اپنی دنیا و آخرت تباہ کر رہے ہیں؟"

اگر حسینؓ کی محبت کا دعویٰ سچا ہے، تو سچائی ثابت کرنے کے لیے یزیدی قوتوں کے ہاتھوں پر بیت کرنے سے کیوں ذرا سی بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔۔

اور ہم...؟

ہم ذندہ ہوتے ہوئے بھی مردہ ضمیر، اپنی روایتی بے حسی سے عالم اسلام پر مسلط یزید جیسے زانی، شرابی اور فاسق  حکمرانوں کے سامنے جھکی ہوئی گردنیں، اور بند زبانیں لے کر جیتے چلے جا رہے ہیں۔

کہاں ہیں وہ  حسین علیہ اسلام کے لیے دن رات آنسو بہانے والے؟

کہاں ہیں وہ ماتم کرنے والے؟ جو شہادت عظمیٰ  پانے والے حسین علیہ السلام کو مرا ہوا سمجھتے ہیں۔

کہاں ہیں وہ واعظ و خطیب، وہ عالم و فاضل وہ مفتی وہ علامہ جو حسینؑ کی مظلومیت پر مگرمچھوں کے آنسو بہاتے ہیں؟
کیا  امام حسینؓ کی اپنے کنبے اور جانثاروں کی شہادت پر رونے دھونے، نوحے پڑھنے اور ماتم کرنے والے مسلمانوں کو سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 154 میں  رب کریم کا اٹل فیصلہ بھی یاد نہیں رہا کہ
"اور جو لوگ اللّٰه کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، مگر تم شعور نہیں رکھتے۔"

کہاں ہیں وہ دین کے ٹھیکیدار، جو قوم کو صرف نزرانے دینے اور ختم دلاتے رہنے،  رونے اور ماتم کرنے اور نعتیں پڑھنے کا  کا درس دیتے رہتے ہیں ، مگر اس یزیدی نظام کے خلاف جدوجہد کرنے  کے وقت ان کی زبانیں بند اور ضمیر مردہ نظر آتے ہیں؟

کیا سوا دو ارب مسلمانوں میں رہبر معظم آیت اللّٰه علی خامنائی اور ان کے رفقاء کے علاؤہ امام حسینؑ کے جوتوں کی خاک جیسا بھی کوئی نہیں؟

جواب یہ ہے:

ہیں! بیشمار ہیں!

امتِ مسلمہ میں آج بھی ایسے باکردار، صاحبِ غیرت اور وفادار اہل ایمان موجود ہیں جو اللّٰه ،اس کے رسول ﷺ، امام حسینؑ، اہل بیتؑ، اور دینِ اسلام کے لیے اپنی جانیں، مال اور عزت قربان کرنے کا ہمہ گیر  جذبہ رکھتے ہیں۔

مگر بدقسمتی یہ ہے کہ وہ عوام جو شخصیات پرستی جیسی شرکیہ لعنت میں مبتلا ہے، اُن حق پرستوں کو نظر انداز کر کے،  چمکتے ہوئے شخصیات پرستی کروانے کے ماہر  بتوں کے آگے سر جھکائے ہوئے ان رہزنوں اور لٹیروں کو اپنا مسیحا سمجھ کر اپنی دنیا اور عاقبت برباد کر رہے ہیں۔۔

یہ گمراہی کی شکار آنے ابلیس کے چیلوں کو مسندِ اقتدار پر بٹھا  کر خود ذلت و رسوائی کا شکار کر رہی ہے۔

یاد رکھو!


جب تک ہم ان ابلیس پرست ٹولوں سے نجات حاصل نہیں کریں گے،

ہم نہ دنیا کی ذلت بھری  غلامی سے نکل سکتے ہیں،  اور  نہ ہی آخرت میں ہمیشہ کی جہنمی رسوائی سے بچ  سکیں گے ۔

لیکن اُمید کی کرن باقی ہے…

پاکستان ووٹرز فرنٹ نے صراطِ مستقیم کا راستہ پاکستانی قوم کے سامنے رکھ دیا ہے۔

یہ وہ راستہ ہے جو امت کو ہر سطح  پر اعلی کردار کی حامل  قیادت فراہم کر کے  پاکستان ہی نہیں عالم اسلام کو دوبارہ بام عروج بخشتے ہوئے دنیا اور آخرت میں عزت دلا سکتا ہے، بشرط یہ اگر اہلِ ایمان  بیدار ہو جائیں اور قرآن اور احادیث کی روشنی میں تیار کیا ہوا پاکستان ووٹرز فرنٹ کا عوامی انتخابی نظام کو اپنا لیں

اب فیصلہ امت کے ہاتھ میں ہے۔

یا تو اس راستے پر چل کر پاکستان کی ہی نہیں عالم اسلام کی قیادت سنبھال لیں یا پھر ہمیشہ کی غلامی میں ذلت و رسوائی کا جام پی کر، ماتم کرتے ہوئے ایک دوسرے کو کافر کہتے رہیں۔

آخر کب تک ہم بستر مرگ پر  ایڑیاں رگڑتے رگڑتے دنیا سے جاکر اپنی قبروں کو جہنم کے گڑھے بناتے رہین گے۔۔

ایک عملی قدم، ایک روشن راستہ

اگر تم واقعی حسینؓ کے راستے پر چلنا چاہتے ہو، تو آج بھی ہم اس امید کے ساتھ راہ حق کی منزل پانے نکلیں جو آپ کی دنیا کے ساتھ آخرت بھی سنوار دے۔۔

اللّٰہ تعالیٰ نے چاہا تو
لوگ اس بے لوث جدوجہد میں آتے رہیں گے اور کارواں بنتا چلا جائے گا۔۔

پاکستان ووٹرز فرنٹ کا قافلہ۔

یہ وہ قافلہ ہے جو حق اور عدل پر مبنی نظام حکومت میں صالح عوامی قیادت کو برسر اقتدار لانا چاہتا ہے۔

یہ وہ قافلہ ہے...

جو ظلم، کرپشن، خاندانی بادشاہت، مذہبی سوداگری، سیاسی و مذہبی جماعتوں کی ٹکٹوں کی خریدوفروخت جیسے مکروہ دھندے سے عوام کی کو نجات دلانا چاہتا یے، جو مسلمانوں کو تقسیم کرتے ہوئے گروہوں، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی شکل میں ریاست کو ذاتی مفادات کی خاطر بلیک میل کرنے جیسے غیر شرعی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی دھندوں سے نجات دلانا چاہتا ہے۔۔

پاکستان ووٹرز فرنٹ اس ظالمانہ نام نہاد جمہوری نظام کے خلاف فیصلہ کن ردعمل کے طور پر میدانِ عمل میں اُترا ہے۔

یہ قافلہ احتجاجی سیاست کو نہ صرف مسترد کرتا ہے بلکہ ہر مسئلے کا دیرپا حل بھی پیش کرتا ہے!

یہ عوام کو عوامی سطح پر، قرآن و احادیث کی روشنی میں تیار کردہ، ایک آزاد، شفاف اور بااحتیار انتخابی نظام دینا چاہتا ہے۔

ایسا نظام، جو نہ کسی سیاسی و مذہبی جماعت کی سرپرستی کا محتاج ہو، نہ ہی ریاستی مداخلت کی اجازت ہی دیتا ہو۔۔

بلکہ اگر اس  عوامی انتخابی نظام پر پاکستان کے تیرہ کروڑ سے زائد ووٹر براہِ راست عملدرآمد یقینی بنا لیں تو ایک طرف  مسلمانوں میں " چودہ سو سالہ اقتدار کے حصول کے لیے خونی جھگڑوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کر سکتے ہیں۔
دوسری طرف یہ شفاف اور آذادی عوامی انتخابی نظام ہر انتخابی حلقے میں، ایماندار، باصلاحیت، اور اہل ترین افراد کو سامنے لا کر اور ان کی اہلیت کو عوام کے سامنے واضح کرتا ہے۔۔

اور ان میں سے بہترین افراد کو چن کر انہیں عام انتخابات سے پہلے ہی منتخب کر کے آئندہ عام انتخابات میں منتخب کروانے کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔۔

اور یہ سب ہوگا اب

ایک جدید، محفوظ اور قابلِ اعتماد سرکاری مداخلت سے پاک پاکستان ووٹرز فرنٹ کی دنیا بھر میں پہلی دفعہ ایجاد کردہ تمام ضروری سہولیات سے مزین جدید ترین الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے، جو حقیقی معنوں میں اقتدار کی امانت کو اہل ترین افراد کے سپرد کرنے کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔۔

یہ تحریک صرف نظام بدلنے نہیں نکلی، بلکہ یہ وطن عزیز کو ایسا متبادل نظام  دینے نکلی ہے یہ تحریک پاکستان کے کروڑ ووٹروں کی اقتدار میں بیدار شرکت کو یقینی بنانے اور قوم کا  مستقبل سنوارنے نکلی ہے۔

یہ قوم کو جگانے کے لیے نکلی ہے۔۔
یہ قوم کر گمراہی سے نکالنے کے لیے نکلی

یہ تحریک حرم کی پاسبانی کے لیے
امت مسلمہ کو اللّٰه کی رسی مضبوطی سے تھامنے کے لیے نکلی ہے۔
یہ تحریک ہر محمود اور ایاز کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنے نکلی ہے۔

یہ تحریک  پاکستان کو وہ پاکستان بنانے نکلی ہےجس کا خواب اقبال رح نے دیکھا کہ جس کے لیے جناح نے اپنے بے شمارلوث ساتھیوں کے ساتھ جدوجہد کی اور جس کے لیے ہمارے بزرگوں سمیت لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانیں تک قربان کر دیں۔

یہ قافلہ اب  رکنے والا نہیں یہ فیصلہ کر چکا ہے  کہ قوم کو اس کی کھوئی ہوئی تابناک منزل تک پہچانا ہے آپ کو اس تحریک کو کاروان میں بدلنے کی اپیل ہے۔

اب آپ کی باری ہے

اگر آپ چاہتے ہیں کہ:

امام حسین علیہ السلام کی تقلید میں چلتے ہوئے
آپ کی دنیا بھی سنور جائے اور
آپ کی آخرت بھی بچ جائے تو اس امام  حسینؓ کے وفاداروں کے قافلے میں شمولیت اختیار کر کے ثبوت پیش کریں کہ آپ سب واقعی اللّٰہ اور نبی کریم ﷺ سے لازوال محبت کرتے ہیں۔

زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں اس لیے اگر اس اپیل  کو اقتدار یا طاقت کے حصول کے لیے مذہب کے استعمال جیسی مکروہ حرکت نہ سمجھا جائے اور  اسے میدان حشر میں مالک یوم دین کی نرمی کا مستحق بننے کی ایک ادنیٰ سی کوشش سمجھا جائے تو مزید وقت ضائع نہ کریں اور
www.pvf.org.pk پر پاکستان ووٹرز فرنٹ کا آن لائن ممبر بنیں
اور ان کی الیکٹرونک ووٹنگ مشین ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے رجسٹر ہو جائیں۔

✦ حسینؓ زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے، سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا ضمیر بھی ذندہ ہے کہ کوفے والوں کی طرح  مردہ ہو چکا ہے جو شہید کو  بھی مرا ہوا سمجھتا ہے۔

فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے:

صرف رونے یا صرف ماتم  کرنے والوں میں شامل ہو کر کوفے والوں کی طرح  منافقت کرتے کرتے  جہنمی ہونا ہے؟

یا

پھر بھائی کو بھائی کے خون کا پیاسا بنے والے عاقبت نا اندیش نام نہاد مذہبی اور سیاسی راہنماوں کے پیچھے لگ کر مسلکوں، فرقوں اور سیاسی تفرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے کو کافر اور غدار کہتے ہوئے جہنمی بنتے رہیں...

اور یوں اللّٰہ تعالیٰ سے بغاوت کرتے ہوئے ذلت، پستی اور رسوائی کا طوق گلے میں ڈالے اپنی دنیا و آخرت دونوں برباد کرتے ہوئے زندگیاں بھی گزارتے رہنا ہے اور مرنے کے بعد دنیاوی آگ سے ستر گنا زیادہ تپش والی آگ میں جلتے رہنے کے لیے مرنا ہے۔

یا
پھر اس قافلہ حق کا حصہ بن کر اہل ترین افراد کو  حکمرانی سونپ کر
کر امام حسینؓ کی شرعی نبی کریم ﷺ کے مشن کو آگے بڑھانا ہے اور
وطن عزیز کو اپنے ہاتھوں سے اسلام کا عظیم الشان گہوارہ بنا کر دنیا میں اعلیٰ مقام حاصل کرنا ہے۔

اور امتِ مسلمہ کو
اللّٰه تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھما کر
فرقہ واریت، تعصب اور نفرت اور خود غرضیوں کی دلدل سے نکالنا اپنا اولین فرض سمجھ کر اس کاروان حق میں شامل ہوتے چلے جانا ہے۔


ہمیں امت مسلمہ کو ایک قرآن، ایک رسول ﷺ، اور ایک کعبہ کو ماننے والوں کو حرم کی پاسبانی کے لیے دوبارہ متحد کرنا ہوگا اور ہر محمود و ایاز کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنا ہوگا۔

فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے...

زوال یا عروج،

تفرقہ یا وحدت،

ذلت یا عزت...

 

ہمیں اس مختصر سی زندگی کو گزارنے کے لیے ایک راستہ چننا ہے

۔۔ ہم تاریخ کے مجرم بننا چاہتے ہیں

یا امت کے معمار!

جاوید تنویر

پاکستان ووٹرز فرنٹ

اللّٰہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کی بے لوث جدوجہد 

 

یاد رکھیں!

 

نہ جاگو اور نہ جگاؤ گے تو دونوں جہانوں میں مارے جاؤ گے

 

Posted On: 2025-08-10 10:11:10

Latest Tweets


Latest News
  • '

                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                     

  • 'پی ۔ وی ۔ایف کی آیندہ انتحابات میں منتخب ہونے وال

    پاکستان ووٹرز فرنٹ کے منشور لائحہ عمل اور قران اور حدیث کی روشنی میں تیار عوامی انتخابی  پروگرام کے تفصیلی تعارف کے لئے لاہور پریس کلب میں مورخہ 07 جون 2018 کو ایک پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جاوید تنویر پاکستان ووٹرز فرنٹ نے صھافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ووٹرز اب تمام م قومی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹروں کے منظم الیکٹورل کالج بنائے جائیں گے جو منتخب ہونے والے  قومی اور صوبائی  ارکان اسمبلیوں سے  انفرادی ،اجتماعی اور قومی مثائل عوای امنگوں کے تحت حل کراسکیں گے۔ اور قومی امور میں براہ راست اپنی مشاورت دے سکیں گے۔

  • 'ُُپاکستان کے نو کروڑ ستر لاکھ ووٹرزوں سے اپییل

    پاکستان ووٹرز فرنٹ پاکستان کے نو کروڑ سترلاکھ ووٹروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے قومی اسمبلی کے خلقوں کی سطح پر اپنے علاقوں میں موجود ایماندار، پڑھے لکھے اور باصلاحیت افراد کےکاغذات نامزدگی برائے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی  متعلقہ دفتر الیکشن کمیشن میں ۱۱۔جون ۲۱۰۸ تک  جمع کر ادیں ۔تا کہ کا غذاتِ نامزدگی کی منظوری حاصل کرنے والے امیدواروں کے متعلق معلومات اکٹھی کر کے ان میں سے بہرتین افراد  کو چن کر  عوامی انتخابی پروگرام کے تحت آئندہ انتخابات میں کامیاب کروایا جا سکے۔