یقیناً! یہ سوال ہر صاحبِ ضمیر پاکستانی اور ہر غیور کشمیری کے دل کی اواز ہے۔۔کہ
کیا مذمتوں سے کشمیر آزاد ہوگا؟
کیا صرف بیانات اور رسمی تقریبات کشمیریوں کو بھارتی غلامی سے نجات دلا سکتی ہیں؟
یقیناً نہیں!
کشمیریوں پر دہائیوں سے جاری ظلم، نسل کشی، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں محض ابلیسی قوتوں کی باندی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے بیانات، یا 5 اگست اور 5 فروری کی "رسمی یاد منانے" سے نہیں رک سکتیں۔
پاکستان ن کے حکمرانوں نے ہمیشہ کشمیری عوام کی حمایت کا دعویٰ کیا، ان کے حقِ خودارادیت کی بات کی، اور بھارتی مظالم کی مذمت کی۔
مگر حقیقت یہ ہے کہ بیانات، مذمتیں اور قرار دادیں، جب عملی حکمتِ عملی سے خالی ہوں، تو وہ صرف قوم کو بہلانے کا ذریعہ بن جاتی ہیں، نہ کہ مظلوموں کی آزادی کا۔
بھارت نے جنگ کی، ہم نے جنگ بندی کی۔۔۔
مئی کے دنوں میں جب بھارت نے پاکستان پر کھلے عام جارحیت کی اور تو اسے منہ کی کھانی پڑی اور اس کا پاکستان شہری علاقوں میں آگ برسانے کی کوشش ناکام ہو گئی۔
کیا وہ وقت کشمیر کی آزادی کے لیے قدرت کی طرف سے عطا کردہ ایک سنہری موقع نہیں تھا؟
کیا اس وقت ہمارے حکمرانوں کو کشمیر کی آزادی کو جنگ بندی کی بنیادی شرط نہیں بنانا چاہیے تھا؟
کیا تقسیمِ ہند کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل کرنے کے لیے جرأت مندانہ اقدام نہیں اٹھایا جا سکتا تھا؟
مگر افسوس،
ہم نے ہمیشہ عالمی دباؤ اور "مفاداتی مجبوریوں" کے تحت مواقع گنوائے،
اور یوں ایک غیور قوم کو ہمیشہ کے لیے غلامی کی زنجیروں میں جکڑے رکھنے میں غیر اعلانیہ معاون بن گئے۔
پاکستان ووٹرز فرنٹ کا بیانیہ.. محض کشمیر نہیں، تکمیلِ پاکستان!
پاکستان ووٹرز فرنٹ صرف کشمیر کی آزادی کا نعرہ نہیں لگاتا —
بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ کشمیر کی آزادی، دراصل پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی تکمیل کا پہلا مرحلہ ہے۔
یہ صرف ایک خطے کی آزادی نہیں، بلکہ
برصغیر کی تقسیم کے ادھورے فارمولے کی تکمیل، اور اسلام کے نام پر بننے والی ریاست کے مقصد کا احیاء ہے۔
سوال یہ ہے:
کیا موجودہ نظام، سیاسی و مذہبی ٹولے، اور جاگیردارانہ جمہوریت ہمیں یہ مقصد حاصل کرنے دیں گے؟
ہرگز نہیں!
یہی وجہ ہے کہ پاکستان ووٹرز فرنٹ نے ایک نیا، خالص عوامی انتخابی نظام پیش کیا ہے،
جس کے ذریعے ہر حلقے سے براہ راست باوقار، دیانتدار، بہادر اور نظریاتی قیادت کو سامنے لا کر
نہ صرف کشمیر کو آزاد کرایا جا سکتا ہے،
بلکہ پاکستان کو سیاسی خودمختاری، معاشی استحکام، اور عسکری جرأت کی اُس بلندی پر لے جایا جا سکتا ہے جہاں سے کوئی دشمن آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت نہ کرے۔
اب دو ہی راستے ہیں:
1. یا تو ہم ہر سال 5 اگست اور 5 فروری کو صرف پرچم لہرا کر، ترانے گا کر، اور بیانات جاری کر کے اپنی بے بسی کی نمائش کرتے رہیں…
2. یا پھر پاکستان ووٹرز فرنٹ کے عوامی انتخابی نظام کو اختیار کریں،
تاکہ ایک ایسی انقلابی قیادت ابھرے
جو نہ صرف کشمیر کو آزاد کروائے،
بلکہ پاکستان کو اسلامی، سیاسی اور عسکری برتری کی منزل تک پہنچائے۔
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے…
اب مذمتیں نہیں،
اب عمل کا وقت ہے!
اب تکمیلِ پاکستان کی گھڑی آن پہنچی ہے!
تحریر: جاوید تنویر
پاکستان ووٹرز فرنٹ
سرکاری مداخلت سے آزاد، شفاف اور انقلابی عوامی انتخابی نظام کے لیے جدوجہد
www.pvf.org.pk
پاکستان ووٹرز فرنٹ کے منشور لائحہ عمل اور قران اور حدیث کی روشنی میں تیار عوامی انتخابی پروگرام کے تفصیلی تعارف کے لئے لاہور پریس کلب میں مورخہ 07 جون 2018 کو ایک پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جاوید تنویر پاکستان ووٹرز فرنٹ نے صھافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ووٹرز اب تمام م قومی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹروں کے منظم الیکٹورل کالج بنائے جائیں گے جو منتخب ہونے والے قومی اور صوبائی ارکان اسمبلیوں سے انفرادی ،اجتماعی اور قومی مثائل عوای امنگوں کے تحت حل کراسکیں گے۔ اور قومی امور میں براہ راست اپنی مشاورت دے سکیں گے۔
پاکستان ووٹرز فرنٹ پاکستان کے نو کروڑ سترلاکھ ووٹروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے قومی اسمبلی کے خلقوں کی سطح پر اپنے علاقوں میں موجود ایماندار، پڑھے لکھے اور باصلاحیت افراد کےکاغذات نامزدگی برائے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی متعلقہ دفتر الیکشن کمیشن میں ۱۱۔جون ۲۱۰۸ تک جمع کر ادیں ۔تا کہ کا غذاتِ نامزدگی کی منظوری حاصل کرنے والے امیدواروں کے متعلق معلومات اکٹھی کر کے ان میں سے بہرتین افراد کو چن کر عوامی انتخابی پروگرام کے تحت آئندہ انتخابات میں کامیاب کروایا جا سکے۔