✦ *پیغامِ حسینؓ، سوالِ امت اور دعوتِ عمل* ✦
جب حضرت جبرائیلؑ نے رسولِ اکرم ﷺ کو خبر دی کہ آپ کا نواسہ حسینؓ کربلا میں شہید ہوگا، تو آپ ﷺ غمگین ہوئے اور حضرت اُمِّ سلمہؓ کے ذریعے امت کو یہ پیغام دیا:
"یہ کربلا کی مٹی ہے، جہاں میرا بیٹا حسینؓ شہید کیا جائے گا۔"
یہ خبر وحی کے ذریعے ملی، جو اللّٰه تعالیٰ کا فیصلہ اور رسول ﷺ کا اعلان تھا۔
انسانی جان کی باقاعدہ
قربانی کا یہ سلسلہ رب کے حکم سے حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ سے شروع ہوا، جب باپ نے بیٹے کو اور بیٹے نے جان کو رب کے حضور پیش کر دیا…
تو ربِّ کائنات نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جواباً فرمایا:
"اے ابراہیم! تُو نے خواب سچ کر دکھایا، ہم نیکی کرنے والوں کو یوں ہی جزا دیتے ہیں۔"
قربانی کا یہ سلسلہ امام حسینؓ پر مکمل ہوا، جنہیں رسولِ اکرم ﷺ نے اپنی خوشبو اور امت کے لیے تڑپتا دل قرار دیا۔
امام حسینؓ نے دین کی خاطر اپنے بھائی، بیٹوں، خاندان اور جان تک کو قربان کر دیا، مگر یزید جیسے ظالم کے سامنے سر نہ جھکایا، اور دینِ محمد ﷺ کی عزت پر آنچ نہ آنے دی۔
خود پیاسے رہے…
مگر دین کو تاقیامت سیراب کر گئے!
اپنے سینے پر تیر کھا لیے…مگر حق کو جھکنے نہ دیا!
یہ صرف ایک واقعہ نہیں۔۔
یہ دین اسلام کے لیے جینے اور مرنے کا عہد ہے جس نے امام پاک کو جنت کے نوجوانوں کی سرداری دلا دی!
یہ کربلا کا نہیں، یہ ہر مؤمن کے دل کا پیغام ہے۔۔
کہ اگر دین کا علم جھکنے لگے،
تو حسینؓ بنو…
باطل کے سامنے جھکنے کے بجائے کٹ جاؤ،
لیکن حق پر قائم رہو!
آج ہمیں فیصلہ کرنا ہے
کہ ہم صرف عزادار بننا چاہتے ہیں یا کہ حسین علیہ اسلام کی طرح رب سے وفا نبھانے والے پیکر اور قربانی کے حقیقی وارثِ ؟
صرف آنسو بہانا چاہتے ہیں
یا لہو دینے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں؟
آج پھر اسلام کے دشمن مسلمانوں کے لیے غزہ کو کربلا بنا چکے ہیں وہاں اسلام کے لیے کٹ مرنے والے معصوموں کی آہیں اور سسکیاں چھپن اسلامی ملکوں میں بسنے والے دو ارب سے زیادہ مسلمانوں اور ان پر مسلط فاسق اور منافق حکمرانوں کو حسین علیہ اسلام کا پیغام بھیج رہی ہیں کہ امت مسلمہ کو جس قربانی، صبر، سچائی اور شہادت کی راہ پر چلنے کی ضرورت ہے وہ مذمتیں اور بیان بازی اختجاج تک محدود کیوں ہے۔۔؟
اٹھو!
یہ اللّٰه کا پسندیدہ دین تم سے صرف عبادتیں اور دعائیں ہی نہیں بلکہ
عمل، غیرت اور قربانی مانگتا ہے!
امام پاک کی شہادت عظمیٰ پر رونے دھونے والوں سے سوال...
آج ہم، جو حسینؓ کی شہادت پروتے ہیں، اور پیسے لے کر مساجد اور ٹی وی پر واعظ کرتے اور ،مجلسیں کرتے نہیں تھکتے، نوحے پڑھتے ہیں اور ماتم کرتے ہیں...
کیا ہم نے کبھی اپنے آپ سے یہ سوال کیا:
نواسہ رسول ﷺ نے
اللّٰہ اور رسول اللّٰہ ﷺ کے لیے اپنی جان تک کا نذرانہ پیش کر سکتا ہے تو ہم کیسے مسلمان ہیں کہ آج کے یزیدوں کے ہاتھوں پر بیعت کر کے اپنی دنیا و آخرت تباہ کر رہے ہیں؟"
کیا صرف گریہ کر لینا کافی ہے؟
یا پھر حسینؓ کے راستے پر چلنا ہر شے سے افضل اور ضروری ہی نہیں ہر مسلمان کا فرض بھی ہے؟
اگر حسینؓ کی محبت کا دعویٰ سچا ہے، تو سچائی ثابت کرنے کے لیے یزیدی قوتوں کے ہاتھوں پر بیت کرنے سے کیوں نہیں جھجکتے ۔۔
غزہ اور دیگر اسلامی ملکوں کے معصوم شہدا قیامت کے روز کیا ہمارا گریباں پکڑ سوال نہیں کریں گے کہ آج کے یزیدوں کے ہاتھوں پر بیت کرنا کوفے والوں کی طرح بیت کرنے جیسا نہیں تھا۔
کیا کوفے والوں کی طرح ہماری بے حسی اور منافقت ہمیں جہنم کی آگ میں جلانے کے لیے کافی نہیں۔
کیا یزیدی حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے امام عظیم کی طرح ٹکر لینے جیسا جہاد امت مسلمہ پر فرض نہیں ہوا ہے۔
❖ قرآن کا فیصلہ, زندہ شہداء اور مردہ ضمیر
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
"اور جو لوگ اللّٰه کی راہ میں قتل کیے گئے، انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، مگر تم شعور نہیں رکھتے۔"
(سورۃ البقرہ: 154)
اور ہم...؟
ہم زندہ ہوتے ہوئے بھی مردہ ضمیر، اپنی روایتی بے حسی سے عالم اسلام پر مسلط یزید جیسے حکمرانوں کے سامنے جھکی ہوئی گردنیں، اور بند زبانیں لے کر جیتے چلے جا رہے ہیں۔
کہاں ہیں وہ حسین علیہ اسلام کے لیے دن رات آنسو بہانے والے؟
کہاں ہیں وہ ماتم کرنے والے؟ جو شہادت عظمیٰ پانے والے حسین علیہ السلام کو مرا ہوا سمجھتے ہیں۔
کہاں ہیں وہ واعظ و خطیب، جو ہر محرم میں حسینؑ کی مظلومیت پر مگرمچھ کے آنسو بہاتے ہیں؟
کہاں ہیں وہ دین کے ٹھیکیدار، جو قوم کو صرف نزرانے دینے اور اور ختم دلاتے رہنے، رونے اور ماتم کا درس دیتے ہیں، مگر اس یزیدی نظام کے خلاف کھڑے ہونے کے وقت ان کی زبانیں زبانیں بند اور ضمیر مردہ نظر آتے ہیں؟
کیا دو ارب مسلمانوں میں رہبر معظم آیت اللّٰه علی خامنائی اور ان کے ساتھیوں کے علاؤہ امام حسینؑ کے جوتوں کی خاک جیسا کوئی بھی نہیں؟
جواب یہ ہے:
ہیں! بیشمار ہیں!
امتِ مسلمہ میں آج بھی ایسے باکردار، صاحبِ غیرت اور وفادار اہل ایمان موجود ہیں جو اللّٰه ،اس کے رسول ﷺ، امام حسینؑ، اہل بیتؑ، اور دینِ اسلام کے لیے اپنی جانیں، مال اور عزت قربان کرنے کا ہمہ گیر جذبہ رکھتے ہیں۔
مگر بدقسمتی یہ ہے کہ وہ عوام جو شخصیات پرستی جیسی شرکیہ لعنت میں مبتلا ہے،
اُن حق پرستوں کو نظر انداز کر کے، ابلیسی نظام کے چمکتے ہوئے بتوں کے پیچھے سر جھکائے ان لٹیروں کو اپنا مسیحا سمجھ رہی ہے۔
وہ ابلیس کے چیلوں کو مسندِ اقتدار پر بٹھا بٹھا کر خود ذلت و رسوائی کا شکار ہو چکی ہے۔
یاد رکھو!
جب تک ہم ان ابلیس پرست ٹولوں سے نجات حاصل نہیں کریں گے،
ہم نہ دنیا کی ذلت بھری غلامی سے نکل سکتے ہیں،
نہ ہی آخرت میں ہمیشہ کی جہنمی رسوائی سے بچ سکتے ہیں۔
لیکن اُمید کی کرن باقی ہے…
پاکستان ووٹرز فرنٹ نے صراطِ مستقیم کا راستہ پاکستانی قوم کے سامنے رکھ دیا ہے۔
یہ وہ راستہ ہے جو امت کو ہر سطح پر اعلی کردار کی حامل قیادت فراہم کر کے پاکستان ہی نہیں عالم اسلام کو دوبارہ بام عروج بخشتے ہوئے دنیا اور آخرت میں عزت دلا سکتا ہے، بشرط یہ اگر اہلِ ایمان بیدار ہو جائیں۔
اب فیصلہ امت کے ہاتھ میں ہے۔
یا تو اس راستے پر چل کر پاکستان کی ہی نہیں عالم اسلام کی قیادت سنبھال لیں یا پھر ہمیشہ کی طرح ذلت و رسوائی کا جام پی کر، ماتم کرتے رہیں۔
آخر کب تک بستر مرگ پر ایڑیاں رگڑتے رگڑتے قبرستانوں میں دفن ہو کر اپنی قبروں کو جہنم کے گھڑے بناتے جاؤ گے۔۔
❖ ایک عملی قدم، ایک روشن راستہ
اگر تم واقعی حسینؓ کے راستے پر چلنا چاہتے ہو، تو آج بھی ہم اس امید کے ساتھ راہ حق کی منزل پانے نکلے ہے کہ
لوگ ساتھ آتے رہیں گے اور کارواں بنتا چلا جائے گا
پاکستان ووٹرز فرنٹ کا قافلہ۔
یہ وہ قافلہ ہے جو حق اور عدل پر مبنی نظام حکومت میں صالح عوامی قیادت کو برسر اقتدار لانا چاہتا ہے۔
یہ وہ قافلہ ہے...
جو ظلم، کرپشن، خاندانی بادشاہت، مذہبی سوداگری، سیاسی و مذہبی جماعتوں کی ٹکٹوں کی خریدوفروخت، اور ریاست کو ذاتی مفادات کی خاطر بلیک میل کرنے جیسے غیر شرعی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی دھندوں کے خلاف ایک خاموش نہیں بلکہ بیدار اور فیصلہ کن ردعمل کے طور پر میدانِ عمل میں اُترا ہے۔
یہ قافلہ صرف احتجاج نہیں کرتا، یہ متبادل پیش کرتا ہے!
یہ عوام کو عوامی سطح پر، قرآن و احادیث کی روشنی میں تیار کردہ، ایک آزاد، شفاف اور بااحتیار انتخابی نظام دینا چاہتا ہے۔
ایسا نظام، جو نہ کسی سیاسی و مذہبی جماعت کی سرپرستی کا محتاج ہو، نہ ہی ریاستی مداخلت کا۔
بلکہ پاکستان کے تیرہ کروڑ سے زائد ووٹرز اس پر براہِ راست عملدرآمد یقینی بنا کر چودہ سو سالہ اقتدار کے خونی جھگڑوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کر سکتے ہیں۔
یہ نظام ہر انتخابی حلقے میں،
ایماندار، باصلاحیت، اور اہل ترین افراد کو سامنے لائے گا۔
ان کی اہلیت کو عوام کے سامنے واضح کرے گا،
اور ان میں سے بہترین افراد کو چن کر انہیں عام انتخابات میں منتخب کروانے کے لیے ہر ضروری سہولت فراہم کرے گا۔۔
اور یہ سب ہوگا اب
آپ کے موبائل فون پر آپ کے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کی چند دانشمندانہ جنبشوں سے ایک جدید، محفوظ اور قابلِ اعتماد سرکاری مداخلت سے پاک الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے، جو حقیقی معنوں میں اقتدار کی امانت کو اہل ترین افراد کے سپرد کرنے کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔
یہ تحریک صرف نظام بدلنے نہیں نکلی، یہ پاکستان کے تیرہ کروڑ ووٹروں کی اقتدار میں بیدار شرکت کو یقینی بناتے ہوئے
قوم کا مستقبل سنوارنے نکلی ہے۔
یہ قوم کو جگانے،
امت کو جوڑنے،
اور پاکستان کو وہ پاکستان بنانے نکلی ہے
جس کا خواب اقبال نے دیکھا،
اور جس کے لیے جناح نے اپنے بے شمار بے لوث ساتھیوں کے ساتھ جدوجہد کی اور جس کے لیے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانیں تک قربان کر دیں۔
یہ قافلہ اب رکنے والا نہیں یہ فیصلہ کر چکا ہے۔
❖ اب آپ کی باری ہے
اگر آپ چاہتے ہیں کہ:
امام حسین علیہ السلام کی تقلید میں چلتے ہوئے
آپ کی دنیا بھی سنورے
آپ کی آخرت بھی بچ جائے تو اس حسین کے وفاداروں کے قافلے میں شمولیت اختیار کر کے ثبوت پیش کریں کہ آپ سب واقعی اللّٰہ اور نبی کریم ﷺ سے لازوال محبت کرتے ہیں۔
تو آج ہیwww.pvf.org.pk پر پاکستان ووٹرز فرنٹ کا آن لائن ممبر بنیں
اور ان کی الیکٹرونک ووٹنگ مشین ڈاؤن لوڈ کریں:
✦ حسینؓ زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گے، سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا ضمیر بھی ذندہ ہے کہ کوفے والوں کی طرح مردہ ہو چکا ہے جو شہید کو بھی مرا ہوا سمجھتا ہے۔
فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے:
صرف رونے یا صرف ماتم کرنے والوں میں شامل ہو کر کوفے والوں میں شامل ہونا ہے؟
یا پھر اس قافلۂ حق کا حصہ بن کر فاطمہ ع کے لعل حسینؓ اور ان کے نانا
ﷺ کے مشن کو سچے عاشقان رسول ﷺ کو جدید ترین تقاضوں سے ہم آہنگ خلافت کی جدید شکل میں حکمرانی سونپ کر وطن عزیز کو اسلام کا عظیم الشان گہوارہ بنانے کے لیے آگے بڑھنا ہے؟
یا پھر بھائی کو بھائی کے خون کا پیاسا بنے والے عاقبت نا اندیش نام نہاد مذہبی اور سیاسی راہنماوں کے پیچھے لگ کر مسلکوں، فرقوں اور سیاسی تفرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے کو کافر اور غدار کہتے ہوئے جہنمی بنتے رہیں...
اور یوں اللّٰہ تعالیٰ سے بغاوت کرتے ہوئے ذلت، پستی اور رسوائی کا طوق گلے میں ڈالے اپنی دنیا و آخرت دونوں برباد کرتے ہوئے زندگیاں گزارتے رہیں۔
یا پھر...
امتِ مسلمہ کو
اللّٰه تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھما کر
فرقہ واریت، تعصب اور نفرت کی دلدل سے نکالنا اپنا اولین فرض سمجھ کر اس کاروان حق میں شامل ہوتے چلے جائیں گے۔
ہمیں امت مسلمہ کو ایک قرآن، ایک رسول ﷺ، اور ایک کعبہ کو ماننے والوں کو حرم کی پاسبانی کے لیے دوبارہ متحد کرنا ہوگا اور یر محمود و ایاز کو ایک ہی صف میں کھڑا کرنا ہوگا۔
فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے...
زوال یا عروج،
تفرقہ یا وحدت،
ذلت یا عزت...
ہمیں اس مختصر سی زندگی کو گزارنے کے لیے ایک راستہ چننا ہے
۔۔ ہم تاریخ کے مجرم بننا چاہتے ہیں
یا امت کے معمار!
جاوید تنویر
پاکستان ووٹرز فرنٹ
نہ جاگو اور نہ جگاؤ گے تو دونوں جہانوں میں مارے جاؤ گے
پاکستان ووٹرز فرنٹ کے منشور لائحہ عمل اور قران اور حدیث کی روشنی میں تیار عوامی انتخابی پروگرام کے تفصیلی تعارف کے لئے لاہور پریس کلب میں مورخہ 07 جون 2018 کو ایک پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جاوید تنویر پاکستان ووٹرز فرنٹ نے صھافیوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ووٹرز اب تمام م قومی اسمبلی کے حلقوں میں ووٹروں کے منظم الیکٹورل کالج بنائے جائیں گے جو منتخب ہونے والے قومی اور صوبائی ارکان اسمبلیوں سے انفرادی ،اجتماعی اور قومی مثائل عوای امنگوں کے تحت حل کراسکیں گے۔ اور قومی امور میں براہ راست اپنی مشاورت دے سکیں گے۔
پاکستان ووٹرز فرنٹ پاکستان کے نو کروڑ سترلاکھ ووٹروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے قومی اسمبلی کے خلقوں کی سطح پر اپنے علاقوں میں موجود ایماندار، پڑھے لکھے اور باصلاحیت افراد کےکاغذات نامزدگی برائے امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی متعلقہ دفتر الیکشن کمیشن میں ۱۱۔جون ۲۱۰۸ تک جمع کر ادیں ۔تا کہ کا غذاتِ نامزدگی کی منظوری حاصل کرنے والے امیدواروں کے متعلق معلومات اکٹھی کر کے ان میں سے بہرتین افراد کو چن کر عوامی انتخابی پروگرام کے تحت آئندہ انتخابات میں کامیاب کروایا جا سکے۔